:سیکھنا ہے تو سیکھنے کو مقصود بنائیں
گذشتہ سے پیوستہ سال کے اختتام پر میں نے دورہ حدیث کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کچھ تو دینی کام کے حوالے سے گذارشات کیں کچھ ’’دنیا دارانہ‘‘ قسم کی باتیں بھی عرض کیں۔ ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ اگر آپ مدرسوں سے باہر کسی جگہ کچھ سیکھنے کے لئے جاتے ہیں تو انما الأعمال بالنیات کے پیش نظر آپ کو یہ مد نظر رکھنا چاہئے کہ آپ کے یہاں آنے کا مقصود اصلی کیا ہے، کیا کسی کے نظریات درست کرنا، کسی سے بحث ومناظرہ کرنا، وہاں کے ماحول کو درست کرنا یا اصل مقصود وہاں سے کچھ سیکھنا ہے، اگر پہلے مقاصد ہیں تو آپ کی توجہ بھی اسی پر مرکوز ہونی چاہئے اور اگر مقصد آخری ہے تو آپ کی توجہ کا محور یہی ہونا چاہئے کہ یہاں سے جو چیز جو ہنر جو سکل حاصل کرنے آیا ہوں وہ زیادہ سے زیادہ حاصل کرسکوں۔ چند دن پہلے ایک ذی استعداد فاضل آئے انہوں نے اور ان کے ایک اور ذی استعداد ساتھی نے گذشتہ سال نمل اسلام آباد سے انگریزی کا ایک سالہ ڈپلوما کیا۔ میں نے ان سے مزاحاً کہا کہ سنا ہے کہ وہاں کا ماحول ’’بہت اچھا‘‘ ہے، کہنے لگے ایسا ہی ہے، لیکن آپ کی اس نصیحت نے بہت فائدہ دیا اور توجہ کا محور سیکھنا ہی رہا

No comments:
Post a Comment